
نام:۔
بنگالی میں کالا جام، سندھی میں جموں، مرہٹی میں جامبل، تامل میں نول اور انگریزی میں جمبل jambul جبکہ لاطینی میں یوجینیا ، جمبو لینا۔
تعارف:۔
مشہور عام درخت ہے۔ گرمیوں کے موسم میں پھل لگتا ہے۔
رنگ:۔
اُوداسیاہ

ذائقہ:۔
قدرے شیریں
مزاج:۔
سرد و خشک درجہ دوم۔
مقدار خوراک:۔
رب جامن 2تولہ ، مغز خستہ جامن 3ماشہ۔
مقام پیدائش:۔
شمالی پاکستان سے جنوبی ہند تک ہر جگہ پا یا جا تا ہے۔
مصلح:۔
مرچ سیاہ و نمک
افعال و استعمال:۔
محرک اشتہا ، قابض اور مسکن حرارت ہے۔ جامن کا سرکہ اور رُب بناکر استعمال کرتے ہیں۔صفراوی دستوں کو روکتا ہے۔ گرم مزاجوں کے موافق ،معدہ اور جگر کا مقوی ہے۔ جوش خون اور صفرا کا مسکن ہے۔ اس کا سرکہ ورم طحال کو تحلیل کرتا ہے۔ اس کی گری قابض ہونے کے سبب اسہال اور ذیا بیطس میں مفید ہے۔ اسہال کہنہبند کرنے کے لئے مغز خستہ جامن تنہایا مفز ختہ انبہ کے ہمراہ بشکل سفوف کھلاتے ہیں۔ برگ جمویا (جنگی جامن) کا سنون جملہ امراض دندان کے لئے نافع ہے۔
طب جدید میں بھی جامن کا فلوئڈا ایکسٹرکٹ مرض ذیا بیطس میں بہت استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اس کے استعمال سے شکر کا آنا بند ہو جاتا ہے۔ بنگال میں زیابیطس کے مریضوں کو جامن کا رس اور آم کا رس مساوی حصہ ملاکر دینے کا عا م مشروب میاس بجھاتا ہے اور عمدہ کا کام دیتا ہے۔
طب جدید میں بھی جامن کا فلوئڈا ایکسٹرکٹ مرض ذیا بیطس میں بہت استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اس کے استعمال سے شکر کا آنا بند ہو جاتا ہے۔ بنگال میں زیابیطس کے مریضوں کو جامن کا رس اور آم کا رس مساوی حصہ ملاکر دینے کا عا م مشروب میاس بجھاتا ہے اور عمدہ کا کام دیتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں