
تعارف:۔
عربی میں عنب۔ بنگالی میں داکھ اور انگریزی میں گریپ کہتے ہیں۔ یہ ایک مشہور میوہ ہے جو تمام دنیا میں پایا جاتا ہے۔ انگور رنگت و ذائقہ اور خصوصیت کے لحاظ سے کئی ایک قسم کا ہو تا ہے۔ رنگ کے لحاظ سے زرد ، سبز اور سیاہ رنگ میں پایاجا تاہے۔ ذائقہ میں بہت میٹھا۔ کم میٹھا اور ترش ہوتا ہے۔جس انگور میں تخم نہ ہوں اوربہت میٹھا ہو وہ زیادہ پسندیدہ ہوتا ہے۔اس میں وزن کے لحاظ سے بھی دو اقسام ہیں۔ ایک چھوٹا اور ایک بڑا۔ جب ان کو خشک کر لیا جاتا ہے تو چھوٹے کو کشمش اور بڑے کو منقیٰ کہتے ہیں خشک ہونے پر یہ کئی سال تک خراب نہیں ہوتا۔
مقام پیدائش:۔
یہ عام طورپر علاقہ سر حد، بلوچستان کشمیر ،قندھار اور افغانستان میں پیداہوتا ہے۔ چمن کاانگور اپنی خصوصیت کے لحاظ سے خوش رنگ شیریں اور لذیذ ہوتا ہے۔
رنگت اور ذائقہ:۔ رنگت اور ذائقہ کے لحاظ سے تین اقسام زرد، سبز اور سیاہ۔ ذائقہ میں شیریں۔ کم میٹھا اور ترش ہوتے ہیں ۔ خام انگور سبز سخت اور انتہائی ترش ہوتا ہے۔ کشمش اورمنقیٰ کا رنگ عام بور پر نسواری ۔سبزاور میلا ہوتا ہے اور ذائقہ انگور کی قسم کے مطابق ہوتا ہے۔
مزاج:۔ تازہ شیریں گرم اور تر۔خام سرد خشک۔ کشمش اور منقیٰ خشک گرم یعنی گرم ایک حصہ اور خشک دو خصے۔
رنگت اور ذائقہ:۔ رنگت اور ذائقہ کے لحاظ سے تین اقسام زرد، سبز اور سیاہ۔ ذائقہ میں شیریں۔ کم میٹھا اور ترش ہوتے ہیں ۔ خام انگور سبز سخت اور انتہائی ترش ہوتا ہے۔ کشمش اورمنقیٰ کا رنگ عام بور پر نسواری ۔سبزاور میلا ہوتا ہے اور ذائقہ انگور کی قسم کے مطابق ہوتا ہے۔
مزاج:۔ تازہ شیریں گرم اور تر۔خام سرد خشک۔ کشمش اور منقیٰ خشک گرم یعنی گرم ایک حصہ اور خشک دو خصے۔
افعال و اثرات :۔
تازہ شیریں غدی۔ خام عضلاتی اعصابی خشک عضلاتی غدی۔ کیمیاوی طور پر جسم میں حرارت اور صفراء پیدا کرتا ہے۔ مجموعی طور پر عضلات میں تحریک ۔ ضدد میں تسکیں اور اعصاب میں تحلیل پیدا کرتا ہے۔
خواص:۔
مقوی قلب ،ملین، مولد حرارت،مولد خون صالح، مشتہی مبہی اور جسم میں فربہ پن پیدا کرتا ہے ۔ ایک انتہائی مقوی غذائی دوا ہے۔
فوائد:۔
انگور ایک قابل اعتماد غذائی دوا ہے۔ اس کے استعمال سے دل میں انتہائی تحریک۔ اعصاب میں تقویت اور غدد میں حرارت پیدا ہوتی ہے۔مسلس استعمال سے دائمی قبض کا ہوتا یقینی ہے۔کشمش اور منقیٰ کے استعمال سے یہی اثرات زیادہ طاقت سے پیدا ہوتے ہیں۔ کشمش اور منقیٰ کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اگر بخار جسم کے اندر ہو توان کے استعمال سے بخار باہر آجاتاہے۔اس سے جو شراب تیارکی جاتی ہے۔وہ دنیا بھر میں بہتریں قسم کی شراب شمار ہوتی ہے اور وہ اثرات کے لحاظ سے بھی وہی عمل رکھتی ہے جو کشمش اور منقے کا ہے۔
اسلام میں شراب حرام ہے اور خصوصیت کے ساتھ انگور کی شراب کو حرام قرار دیا گیا ہے کیونکہ شراب کے مسلسل استعمال سے خون میں کیمیادی طور پر ایک ایسا زہر پیداہو جاتا ہے جس میں گوشت میں خمیر پیدا ہو جاتا ہیاور وہ پھول جاتا ہے۔ ایسی صورت میں شراب کے استعمال سے جسم میں گرمی پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ دل کی حرکت بالکل کمزہر ہو جاتی ہے۔ اور رفتہ رفتہ انسان مرجاتاہے۔
بہر حال انگور کشمش اور منقیٰ مقویات میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی طاقت کا اثر ہمیشہ کے لئے قائم رہتا ہے۔ ان کے استعمال سے نہ ہی جسم میں زہر پیدا ہو تا ہے اور نہ ہی گوشت میں فساد پیدا ہوتا ہے اور نہ ہی خون میں تعفن پیدا ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسی خراک ہے۔یہ ایک ایسی خراک ہے جوہر موسم میں دل کی تحریک، دماغ کی تقویت اور جگر کی حرارت کے لئے استعمال کی جاسکتی ہے۔اس کا ہر گھرمیں ہونا ضروری ہے۔
اس کا سرکہ بھی تیار کیا جاتا ہے جو تمام سرکوں سے بہتر شمار ہوتا ہے۔ جس کے اثرات خام انگور کے مطابقہیں۔یعنی عضلاتی اعصابی۔ غذا ئیت نہیں رہتی۔ صرف دوائیت ہو تی ہے۔ اس کا ہر گھر میں ہونا ضروری ہے۔ سکون قلب کے لئے مفید ہے۔
اسلام میں شراب حرام ہے اور خصوصیت کے ساتھ انگور کی شراب کو حرام قرار دیا گیا ہے کیونکہ شراب کے مسلسل استعمال سے خون میں کیمیادی طور پر ایک ایسا زہر پیداہو جاتا ہے جس میں گوشت میں خمیر پیدا ہو جاتا ہیاور وہ پھول جاتا ہے۔ ایسی صورت میں شراب کے استعمال سے جسم میں گرمی پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ دل کی حرکت بالکل کمزہر ہو جاتی ہے۔ اور رفتہ رفتہ انسان مرجاتاہے۔
بہر حال انگور کشمش اور منقیٰ مقویات میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی طاقت کا اثر ہمیشہ کے لئے قائم رہتا ہے۔ ان کے استعمال سے نہ ہی جسم میں زہر پیدا ہو تا ہے اور نہ ہی گوشت میں فساد پیدا ہوتا ہے اور نہ ہی خون میں تعفن پیدا ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسی خراک ہے۔یہ ایک ایسی خراک ہے جوہر موسم میں دل کی تحریک، دماغ کی تقویت اور جگر کی حرارت کے لئے استعمال کی جاسکتی ہے۔اس کا ہر گھرمیں ہونا ضروری ہے۔
اس کا سرکہ بھی تیار کیا جاتا ہے جو تمام سرکوں سے بہتر شمار ہوتا ہے۔ جس کے اثرات خام انگور کے مطابقہیں۔یعنی عضلاتی اعصابی۔ غذا ئیت نہیں رہتی۔ صرف دوائیت ہو تی ہے۔ اس کا ہر گھر میں ہونا ضروری ہے۔ سکون قلب کے لئے مفید ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں