
تعارف:۔
عربی میں رمان، فارسی میں انار ،سندھی میں داڑھو، بنگالی میں داڑم یا ڈالم اور انگریزی میں پومی گرنیٹ کہتے ہیں۔ ایک مشہور پھل ہے۔ اس کا پودا 10 تا15 فٹ تک بلند ہو تا ہے۔اس کی ٹہنیاں اس قدر نازک ہوتی ہیں کہ وہ اس کے پھل کا بوجھ بر داشت نہیں کر سکتیں اور اکثر ٹوٹ جاتی ہیں یا جھک جاتی ہیں۔اکثر باغات میں لگا یا جا تا ہے۔ ضروری پھلوں میں شمار ہوتا ہے۔ذائقہ کے لحاظ سے یہ تین قسم کا ہوتا ہے۔ شیریں، ترش اور کھٹا میٹھا ، تینوں استعمالہوتے ہیں اور دوا کے طور پر ان کے علاوہ انار کا چھلکا، انار دانہ ،گل انار اور انارکی چھال بھی استعمال ہو تی ہے۔دواکے طور پر تازہ انار اور اس کے رس کے علاوہ شربت انار اور رُب انار بھی استعمال کیاجاتاہے۔ وزن میں پاو سے نصف سیر تک ہوتا ہے۔
مقام پیدائش:۔
انار گرم مو سم کا پھل ہے اور گرم علاقے میں پیدا ہوتا ہے ۔ پاک و ہند میں اکثر مقامات پر پا یا جا تا ہے۔ دیگر گرم علاقوں میں بھی پایا جاتا ہے۔بلکہ ایک عالمی پھل ہے۔قرآن حکیم میں بھی اس کا ذکر آیا ہے۔رنگت اور ذائقہ :۔
انار کا چھلکا بھورازردی مائل۔ گل انار سرخ۔ تازہ دانے سفید، گلابی اور شوخ سرخ ہوتے ہیں ۔ ذائقہ کے لحاظ سے چھلکا، چھال اور گل انار پھیکا تلخی مائل، تازہ دانے شیریں، ترش اور کھٹ میٹھے تین ذائقوں میں پایا جاتا ہے اور جن دانوں میں رس بھراہوا اور دانے نرم ہیں وہ مہترین انار کہلاتا ہے۔مزاج:۔
انار شیریں تر دو سرے درجے میں اور گرم پہلے درجے میں، انار ترش سرد دوسرے درجے میں اور پہلے درجے خشک ہوتا ہے۔
مقدارخوراک:۔
آب انار نصف پاو سے نصف سیر تک چِھلکا ،چھال اور گل انار ۲ مازہ سے ۱ تولہ تک۔افعال و اثرات:۔
انار شیریں اعصابی ضدے مقوی ، یعنی اعصابی محرک غدی محلل اور عضلاتی مسکن ہے۔اسی طرح انار ترش عضلاتی اعصابی اور کھٹ مٹھا اعصابی غدی ہے۔ کیمیاوی طور پر خون کھاری پن پیداہوتا ہے اور اخلاط میں بلغم کی پیدائش بڈھ جاتی ہے۔خواص:۔
انار شیریں مفرح قلب، مقوی اعصاب، دافع سوزش جگروگردے ، مدر بول اور مخرج سفرار، بندش خون بواسیر، بول الدم، قے الدم، نکسیر وزحیر خونی ہے۔داغ حمیات غدد، خصوصاً تپ دق میں بے حد مفید ہے۔انار ترش مقوی معدہ وامعار اور دافع کرم امعاراوراسہال مزمن کے لئے اچھی قابض مقوی دوا ہیں۔فوائد:۔
قرآن حکیم میں انار کو جنت کا پھل کہا گیا ہے۔ اگرچہ اس انار کو جنت کے انار سے کوئی مناسبت نہیں ہے تاہم ایک مشا بہت ضرور ہے ، قرآن حکیم نے جن اشیا کو بیاں کیا ہے ان کے خواص و فوائد اور افعال و اثرات کا ضرور پتہ چلتا ہے۔
سورہ رحمان میں انار کے متعلق اس طرح فرمایا گیا ہے:
فیھمافاکھتہ و ا نخل و ر مان
اس آیت کریمہ میں رمان کو پھل لکھا ہے۔ اس طرح ذکر ہے۔ بعد میں رمان کا ذکر ہے۔ اگر ہم غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ پہلے نخل کا موسم آتا ہیاور پھر رمان کا موسم آتا ہے۔اسی طرح اگر غور کریں تو معلوم ہوتاہے کہ اگر نخل کے کثر ت استعمال سے جو خراب اور تکلیف دہ علامات جسم انسان میں پیدا ہوتی ہیں۔ یعنی سوزش بول ،زحیر خونی ، گھبراہٹ قلب وغیرہ۔ ان علامات کے لئے رمان کو استعمال کیا جائے تو ان کو یقینی آرام کی صورت پیدا ہو جائے گی ۔ گو یا نخل اور رمان کو پہلے اور بعد میں استعمال کر کے دونوں کے خواص و فوائد کو بیان کر دیا ہے۔ پھر دونوں کو نعمت کہا ہے ۔ ویسے بھی اس دنیا میں ہر شے نعمت ہے اور ساتھ ہی جن و انس کو تاکیداً کہا ہے کہ
’’ تم اللہ تعالیٰ کی کون کون سی نعمت کو جھٹلا ؤ گے ‘‘
ان خواص و فوائد سے زیادہ بہترانار کے افعال و اثرات کیا ہو سکتے ہیں۔ یہاں یہ امر بھی ذہن نشین کر لیں کہ انار کے تمام اجزاء اپنے افعال و اثرات میں بہت حد تک ایک ہی قسم کے ہوتے ہیں ۔ البتہ بنیادی تحریکات کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں