
نام:۔
عربی میں فالسہ ، فارسی میں پالسہ ،سندھی میں پھاروان ، بنگالی میں پھالسہ اور انگریزی میں گریویا اشیا ٹکا۔
تعارف:۔
مشہور اور عام پھل ہے۔ فالسہ مکو کے دانے سے بڑا جھربیری کے چھوڑے بیر کے برابر ہوتا ہے۔ابتداء میں سبز اور بکسا لیکن جب گدراتا ہے تو سرخ ہو جاتا ہے۔ اور پک کر بیساکھ جیٹھ میں سیا ہی مائل پڑجاتا ہے اس کے اندر بیج بھی ہو تا ہے۔
رنگ:۔
سُرخ و سیاہ ، پھول زرد
ذائقہ:۔
شیریں و ترش
مزاج:۔
سرد 2۔ تر 1۔
مقدار خوراک:۔
فالسہ 2 تولہ سے 5تولہ۔ پوست فالسہ نقو حاً 7ماشہ سے ایک تولہ تک۔
فعال و استعمال:۔
مبرد اور قابض ہے ۔ مقوی دل ، معدہ اور جگر ہے۔ پیاس کو بجھاتا ہے۔ گرمی کے بخار، سہنہ و معدہ اور پیشاب کی سوزش کو مٹاتاہے۔فالسہ کا پانی نچوڈ کر اس سے شربت بناتے ہیں ۔ اختلاج قلب اور خفقان کو مفیدہے۔ حرارت اور پیاس کو تسکین دیتا ہے اس کا رب معدہ کو قوی کرتاہے۔ لعاب دار ہونے کی وجہ سے پوست بیخ فالسہ کا نقوع عسرالبول ،بول الدم ، سوزاک اور ذیابیطس میں استعمال کرتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں